ڈیجیٹل ٹیکنالوجی خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کا نیا ذریعہ ہے: انتونیو گوتریس

نامکمل اعداد و شمار حقائق پیش کرنے اور تعصب کو دور کرنے کے بجائے صنفی امتیاز کو بڑھا رہے ہیں:سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
نیویارک (آواز نیوز )ڈیجیٹل ٹیکنالوجی خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کا نیا ذریعہ ہے ۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اہم انکشاف کر دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نامکمل اعداد و شمار حقائق پیش کرنے اور تعصب کو دور کرنے کے بجائے صنفی امتیاز کو بڑھا رہے ہیں۔جنس کی بنیاد پرڈیجیٹل تقسیم تیزی سے صنفی عدم مساوات کا نیا چہرہ بن رہی ہے، آن لائن جگہیں خواتین اور لڑکیوں کے لیے محفوظ نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے این جی اوز کے نمائندوں کے ساتھ ٹاون ہال اقوام متحدہ کی خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیٹی کے سالانہ اجلاس میں کیا۔ یہ اجلاس ہر سال مارچ میں نیو یارک میں منعقد ہوتا ہے۔اس کا تازہ ترین دو ہفتے کا سیشن ڈیجیٹل دور میں جدت، تکنیکی تبدیلی، اور تعلیم کے موضوع پر مرکوز ہے۔ مکالمے سے پہلے کے ریمارکس میں، سیکرٹری جنرل نے برسوں کی بڑھتی ہوئی پیش رفت کے بعد عالمی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے حوالے سے زوال پر بات کی۔ آج ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں تنازعات سے لے کر آب و ہوا کی افراتفری اور زندگی کی قیمت کے بحران تک کے چیلنج شامل ہیں۔مسٹر گٹیرس نے یہ بھی کہا کہ بنیادی طور پر مردوں کے ڈیٹا پر مبنی طبی فیصلے خواتین کی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ مردوں کے جسموں پر مبنی حفاظتی خصوصیات خواتین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صورت حال کو بدلنا چاہیے اور بین الاقوامی برادری کو خواتین اور لڑکیوں کو آگے لاناچاہیے۔انہوں نے تمام رہنماوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی ان سفارشات پر فوری طور پر عمل درآمد کریں جو خواتین اور لڑکیوں کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں میں تعلیم اور تربیت کو فروغ دیتی ہیں ۔ تقریب سے دیگر اہم شخصیات اور مقامی مقررین نے بھی خطاب کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں