نئی دہلی: بھارت میں پرنٹ اور میڈیا چینلز کے بعد اب سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر بھی مودی سرکار نے قدغن لگا دی۔مودی سرکار نے اپنی بڑھتی ہوئی عالمی غیر مقبولیت کو دیکھتے ہوئے نیوز چینلز کے بعد اب سوشل میڈیا پر بھی پابندی لگادی۔ بھارت میں مسلسل گرتی صحافتی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوامِ عالم میں شدید تشویش پایا جاتا ہے۔گزشتہ برس مودی کے خلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پربی بی سی کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے تھے۔ 2020 میں بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید حکومتی دباؤ کے مدِ نظر بھارت میں کام بند کر دیا تھا۔ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق بھارت 150ویں نمبر پر ہے اور مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔اس کے باوجود مودی سرکار نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر قدغنیں لگادیں۔ اس حوالے سے ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے چشم کُشا انکشافات کیے ہیں۔جیک ڈورسی نے بتایا کہ مودی حکومت نے ’کسانوں کے ملک گیر احتجاج‘ کے دوران ٹویٹر کو بلیک آؤٹ کرنے اور تنقید کرنے والے صحافیوں کا گلا گھوٹنے کی کوشش بھی کی جاتی رہیں۔ٹوئٹر کے سابق سی ای او نے مزید بتایا کہ اگر مودی حکومت کے غیر قانونی اور ناجائز مطالبات نہ مانے جائیں تو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی جاتیں۔ سروس کی بندش، دفاتر اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]