سمندری طوفان کا بھارتی ساحل سے ٹکرانے کا عمل جاری، تین زخمی

نئی دہلی: بھپری ہوئی سمندری لہروں کے ساتھ آنے والا طاقتور طوفان بِپرجوائے کے بھارت کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کا عمل شروع ہوگیا، تیز ہواؤں کے باعث کھمبے اور درخت گرنے کے واقعات میں 3 افراد زخمی ہوگئے جبکہ طوفان کی آمد سے قبل سمندر میں ڈوبنے اور تیز ہواؤں کی وجہ سے پیش آنے والے مختلف واقعات میں 7 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے اور بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں اپنی آمد سے قبل ہی دھاک بٹھانے والے سمندری طوفان بپرجوائے کا گجرات کے ساحل سے ٹکرانے کا عمل شروع ہوگیا ہے، جس سے سوراشٹر کا علاقہ متاثر ہوا ہے اور وہاں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا کہ سمندری طوفان بپرجوائے کے ٹکرانے کا عمل گجرات کے سوراشٹرا اور کچھ علاقوں میں شروع ہو گیا ہے جو آدھی رات تک جاری رہے گا۔ یہ طوفان آج رات تک سوراشٹرا سمیت کچھ حصوں اور اس سے ملحقہ پاکستانی ساحلی پٹی مانڈوی، کراچی کے درمیان جاکھاؤ پورٹ (گجرات) کے قریب سے گزرے گا۔موسمیاتی ماہرین نے سیٹلائٹ کی مدد سے بنائی گئی تصاویر اور طوفان کی رفتار کو دیکھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بیپرجوائے کی شدت میں ایک درجے کمی ہوئی ہے جس کے بعد یہ ’بہت شدید‘ سے ’شدید‘ کی کیٹگری میں تبدیل ہوگیا ہے۔
درخت گرنے سے کم از کم تین افراد زخمی
بھارتی وزیر داخلہ برائے مملکت ہرش کے مطابق طوفان کے ٹکرانے کے عمل کے بعد سے کسی شخص کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی البتہ گجرات کے ضلع دیو بھومی دوار میں درخت گرنے سے کم از کم تین افراد زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ کچے ضلع کے دیہات جاکھاؤ اور مانڈوی قصبوں کے قریب بہت سے درخت اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے جبکہ مکان کی ٹین شیٹس بھی اڑ گئیں۔
’طوفان کی شدت ٹکرانے کے بعد مزید کم ہوجائے گی‘
بھارتی ڈیزاسٹر کے مطابق سمندری طوفان کی شدت کم ہوگئی ہے،بپر جوائے طوفان ٹکرانے سے اثرات سے وسطی گجرات اور راجستھان کے کچھ علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا ’’جیسے جیسے طوفان ساحل کی طرف بڑھے گا، اس کی شدت کم ہوتی جائے گی لیکن کچھ اضلاع میں اس کے باوجود بھی تیز بارش متوقع ہے، جو سیلاب کا باعث بن سکتی ہے‘‘۔ بھارت نے سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں سے شہریوں کا انخلا پہلے ہی مکمل کرلیا ہے جبکہ دیگر کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھی خبردار رہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں