پی ڈی ایم والے پنڈی آئے تو انہیں چائے پانی پلائیں گے، ترجمان پاک فوج

جی ایچ کیو راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال ہر لحاظ سے مشکل ترین سال تھے، ایک دہائی سےسیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور رواں سال معیشت اور سیکیورٹی کے ساتھ کووڈ 19 جیسے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا، اور اس نےملکی معیشت کو بھی مشکل میں ڈالا، اس کے ساتھ ہمیں بھارتی اشتعال انگیزیوں کا سامنا ہے، تمام چینلجز کے باوجود قوم نے متحد ہوکر ان مشکلات کا سامنا کیا۔میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا پاکستان پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو، گزشتہ دہائی سے ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں جاری تھیں، ہم نے بھارت کے مذموم عزائم کی نشاندہی کی اور مقابلہ کیا، دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے گئے، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہمیشہ حقائق کے ذریعے نشاندہی کی اور مقابلہ کیا، دہشت گردی کیخلاف آپریشن سے سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی، اس وقت پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ آپریشن رد الفساد کے تحت 3 لاکھ 71 خفیہ اطلاعات پرآپریشن کیے، ملک بھر میں 50 فیصد سے زائد سیکیورٹی خطرات کو روکا گیا، آپریشنز کے دوران 72 ہزار سے زائد اسلحہ اور 400 ٹن سے زائد بارود برآمد کیا گیا، 18 ہزار سے زائد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، خودکش حملوں میں 97 فیصد واضح کمی آئی، جس کے بعد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں 45 فیصد کمی آئی، 2013 میں دہشت گردی کے 213 واقعات ہوئے جب کہ 2020 میں 98 ہوئے، کراچی میں اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 98 اور دہشت گردی میں 95 فیصد کمی آئی، 2014 میں کراچی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور اب 103 نمبر پر ہے۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ 2 ہزار 683 کلو میٹر پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا 83 فیصد کام کیا جاچکا ہے، باڑ کو لگانے پر فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں کوبحال کیا جاچکا ہے، پاک ایران بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے ملک کے ریونیو میں 33 فیصداضافہ ہوا، بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں ترقیاتی کام ہورہےہیں، خیبرپختونخوا میں31 ارب روپے سے پروجیکٹس پر کام ہورہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں