پاک یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک کی تعداد 39 ہزار سے تجاوز کرگئی، 17 فیصد اضافہ

واشنگٹن ( رپورٹ: عاصم صدیقی)پاک یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک کی تعداد 39000 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ایک بہت بڑا نیٹ ورک ہے۔ ہر سال لگ بھگ 1000 طلباء، پیشہ ور افراد، ماہرین تعلیم، اعلیٰ تعلیم کے منتظمین، صحافی اور کاروباری افراد امریکہ آتے ہیں۔ تعلیمی سال 2021-22 کے دوران تقریباً 8,000 پاکستانی طلبا کا امریکہ میں داخلہ ہوا۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے.54 پاکستانی طلباء جو گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام (جسے گلوبل یوگراڈ پروگرام بھی کہا جاتا ہے) پر امریکہ آئے ہوئے ہیں۔ یہ پروگرام پاکستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو کمیونٹی سروس، پیشہ ورانہ ترقی اور ثقافتی افزودگی کے ساتھ نان ڈگری فل ٹائم مطالعہ کے لیے ایک سمسٹر اسکالرشپ فراہم کرتا ہےان 54 طلباء میں سے 38 لڑکیاں ہیں جن کا تعلق پاکستان کےمختلف حصوں سے ہے اور وہ کمپیوٹر سائنس؎، بائیولوجی، بائیو ٹیکنالوجی، پبلک ہیلتھ، بزنس ایڈمنسٹریشن اور دیگر سبجیکٹس سے متعلق ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سےخطاب کرتے ہوئے جنوبی اور وسطی ایشیا فلبرائٹ پروگرامز کی برانچ چیف جولیا فائنڈلے نے پاکستانی طلباء کا امریکہ میں خیرمقدم کیا۔ پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے عوامی سطح پر ایکسچینجز اور تعلیم کے شعبے میں تعاون بہت اہمیت کا حامل ہے۔ گذشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقد کی گئی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فائنڈلے نے کہا کہ 2022 میں دونوں ممالک نے پاکستان کی 75 ویں سالگرہ اور پاک امریکہ دو طرفہ تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع کو اہم سنگ میل کے طور پر منایا۔ ہمارے تعلقات کی گہرائی اور وسعت کو اجاگر کرنے کے لیے گذشتہ سال متعدد پروگرام منعقد کیے گئے ۔ ہم 2023 میں بھی ہم اس تعلق کو فروغ دیتے رہیں گے۔ انہوں نے ایکسچینج پروگراموں کے لیے فنڈ فراہم کرنے پر امریکی کانگریس کا بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ گلوبل یوگراڈ پاکستان پروگرام اعلیٰ تعلیمی شعبے میں ہمارے تعاون کا ایک اہم جزو ہے۔جولیا فائنڈلے نے بتایا کہ پاکستانی طلباء امریکہ کی 33 مختلف ریاستوں کے 48 مختلف کالجوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔انہوں نے طلباء کو پروگرام کے لیے منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پروگرام ان کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ان کے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ نیٹ ورک استوار کرنے میں بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔قبل ازیں جنوبی اور وسطی ایشیا کے پریس اینڈ پبلک ڈپلومیسی آفس کی ڈپٹی ڈائریکٹر این شیشادری نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور طلباء کے تبادلے کے پروگراموں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔پاکستان کے ساتھ تعلیمی تبادلے کے پروگراموں کے حوالے سے مضبوط عزم اور ان کے بہترین نفاذ پر امریکی حکومت، محکمہ خارجہ اور انٹرنیشنل ریسرچ اینڈ ایکسچینج بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام نوجوانوں کو باہم جوڑ رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں قوم کے مستقبل کے معماروں کے درمیان مضبوط نیٹ ورکس استوار ہو رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں