غزہ میں خواتین، بچوں کی ہلاکتوں مشکلات میں اضافہ: پہلی بار صدر بائیڈن اسرائیل پر غصہ، امریکی عوام میں بے چینی بڑھنے لگی

واشنگٹن ڈی،سی( آواز نیوز)امریکہ نے پہلی مرتبہ اسرائیل کو سخت انداز میں تنبیہ کی ہے کہ غزہ میں بڑھتی ہلاکتوں اور سنگین صورتحال کے پیش نظر اسرائیل کے حماس کے خلاف جنگ میں جو ہمدردی اور حمایت حاصل تھی وہ تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے اور امریکہ کے لئے اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا دفاع کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے کیونکہ غزہ میں بے شمار انسانی جانوں کے ضیاع پر بین الاقوامی سطح پر نفرت اور غم و غصہ حد سے بڑھ چکا ہے۔ امریکہ کے وزیر دفاع آسٹن لائیڈ اور وزیرخارجہ ٹونی بلنکن یہی پیغام لیکر اسرائیل گئے ہیں کہ انسانی جانوں کے ضیاع اور شہریوں کی مشکلات میں اضافہ اسرائیل کے لئے بہتر نہیں ہے ادھر امریکہ کے اندر عوام میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے اور وہ اپنی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اسرائیل کو خونریزی سے روکے۔حالیہ دنوں صدر بائیڈن کے مشیر اور قریبی حلقے اسرائیل کو پرائیوٹ گفتگو اور ملاقاتوں میں یہی باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ جتنی جلدی ہوسکے جنگ بند کی جائے۔اسے حاصل حمایت تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے۔پس منظر میں اسرائیل کو یہ کہا جارہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ مزید انسانی مشکلات اور ہلاکتوں سے بچا جائے اور جتنی جلدی ہوسکے جنگ بندی کی جانب پیش قدمی کی جائے۔قریبی مشیروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جنگ بندی کے لئے انتظامیہ پر امریکی عوام کا دباؤ بڑھ جائے گا۔دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا قطعی کوئی اشارہ نہیں ملتا بلکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ کا محاصرہ بڑھادیا ہے اور آپریشن میں شدت آگئی ہے۔صدر کے قریبی حلقوں نے سی این این کو بتایا کہ شمالی غزہ کے ایک رفیوجی کیمپ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور نتیجہ میں بے گناہ افراد کی ہلاکتوں نے صدر بائیڈن کو پریشان کردیا ہے اور انہیں اسرائیل کا یہ اقدام قطعی پسند نہیں ہے۔اسرائیل پر تنقید بڑھتی جارہی ہے نہ صرف مخالفین بلکہ اس کے دوست بھی اعتراض کررہے ہیں۔منی سوٹا میں ایک فنڈ ریزنگ تقریب کے دوران ایک جیوش رعبائی نے وہاں موجود صدر بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں فورا جنگ بندی کی جائے۔صدر نے ابھی تک اسرائیل کے لئے کوئی سرخ لکیر نہیں کھینچی اور وائیٹ ہاؤس جنگ بندی کے مطالبہ سے گریزاں ہے اس کا خیال ہے ایسا کرنے سے حماس کو مستقبل میں حملوں کے لئے دوبارہ متحد و منظم ہونے کا موقع ملا۔انتظامیہ کے ایک رکن کے مطابق صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو بتایا کہ ملبوں سے نکالی جانے والی خواتین اور بچوں کی نعشوں کے امیجز سے دنیا میں اشتعال بڑھ رہا ہے۔اور اسکے لئے آپریشن جاری رکھنا مشکل ہوگا۔صدر نے نتن یاہو سے کہا ہے کہ اگر انسانی مشکلات اور ہلاکتوں میں کمی نہ آئی تو ان کے لئے بین الاقوامی دباؤ برداشت کرنا مشکل ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں