اپوزیشن کے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں رکاوٹ نہیں بنیں گے

اسلام آباد ( بیوورپورٹ)وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے باہر اپوزیشن کے احتجاج میں حکومت رکاوٹ نہیں بنے گی ، امید ہے احتجاج قانون اور آئین کے دائرے میں ہوگا، خلاف ورزی پر ایکشن لیا جائیگا ، آپ ہر ادارے کے خلاف ہیں ، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) 19جنوری کو الیکشن کمیشن میں ثبوت پیش کریں ، فنڈنگ کی رسیدیں اور جوابات لے کر آئیں، فوج، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے خلاف تقریریں کرتے ہیں ، ملک میں کسی ادارے کو توسلامت رہنے دیں، ختم نبوت کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن نے جیل کاٹی ہے تو بتائیں ،اشتعال انگیز نعرے نہ لگائے جائیں ، دنیا مشرق سے مغرب ہو جائے عمران خان اسرائیل کو تسلیم کر نے کا سوچ بھی نہیں سکتا ، مولانا فضل الرحمن اسلام کی طرف دیکھیں ، اسلا م آباد ان کے نصیب میں نہیں ،پاکستان کی سیاست میدان میں آگئی ہے، یہ بند گلی میں لے جانا چاہتے ہیں، عمران خان پانچ سال پورے کریگا ، اسلام آباد پولیس کا رویہ ٹھیک ہو جائیگا ۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراءشیخ رشید احمد ، سینیٹر شبلی فراز ، فاروغ نسیم ، پرویز خٹک اور فواد چوہدری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔شیخ رشید احمد نے کہاکہ اس ملک میں وزیراعظم عمران خان ریاست کی مدینے کے اعلان کے مطابق چاہتے ہیں کہ یہاں دینی قوتوں کا احترام ہو اور ہم بھی دینی مدرسوں کو پاکستان کا مینار سمجھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں 562 مدرسے ہیں اور ان میں سے 92 رجسٹرڈ ہیں لیکن ہمیں نئے مدرسے رجسٹر کرنے میں بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام وزارتی کمیٹیوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے اور فروغ نسیم نے قانونی مشورہ دیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اسی تحت یہ الیکشن میں حصہ لینے جارہے ہیںانہوںنے کہاکہ اپوزیشن کو جس اسمبلی کو اعتراض ہے اس اسمبلی میں یہ حصہ لینے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جس الیکشن اور جس اسمبلی پر انہیں اعتراض ہے اسی میں حصہ لینے جارہے ہیں اور اصلاحات بھی نہیں کر رہے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں امید ہے کہ یہ سینیٹ کے انتخابات میں بھی حصہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے توقع ہے کہ کسی جگہ امن و امان کا کوئی مسئلہ کھڑا نہیں
کریں گے اور الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جہاں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت جاری ہے، ہم ان کے رستے میں کوئی رکاو¿ٹ نہیں بنیں گے اور ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی حکومت کی اس نیک دلی اور اچھی خواہش کا احترام کریں گے اور قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مشاورت سے بنا ہے اور اس کمیشن نے پچھلے الیکشن نہیں کروائے، آپ ہر ادارے کے خلاف ہیں ، آپ فوج، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے خلاف تقریریں کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کے خلاف ہیں تو ملک میں کسی ادارے کو سلامت رہنے دیں۔وفاقی وزیر پرویز خٹک نے کہا کہ جب الیکشن کے بعد یہ لوگ اسمبلی میں کھڑے ہوئے کہ اسمبلی نہیں چلنے دیں گے، اگر ان دھاندلی کا اعتراض ہے تو جب تک کمیٹی نہیں بنے گی اور جب تک یہ اسمبلی نہیں آئے کمیٹیاں نہیں بنیں۔ انہوںنے کہاکہ میری سربراہی میں ایک کمیٹی بنی سارے سوالات دئیے اور دو اجلاس ہوئے اگر انہیں اعتراض تھا تو کمیٹی میں آتے اور ثبوت دیتے، بغیر ثبوت کے الیکشن پر اعتراضات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اتنے سچے ہیں کہ یہاں پر غلط کام ہوا ہے تو انہیں ریکارڈ دینا چاہیے تھا، وہ کمیٹی ابھی بنی ہوئی لیکن انہوں نے مجھے خط تک نہیں لکھاکہ اس میں بیٹھ کر ہم آپ کو ثبوت دیتے ہیں ۔پرویز خٹک نے اپوزیشن کے بارے میں کہا کہ یہ ملک میں افراتفری پھیلانے کےلئے گیم کھیل رہے ہیں ورنہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ میری پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے درخواست ہے کہ وہ آکر ثبوت بھی پیش کریں اور فنڈنگ کی رسیدیں اور جوابات لے کر آئیں کیونکہ مقصد ان کا دھمکانا نہیں ہے بلکہ جو بھی دستاویزات مانگی گئی ہیں وہ جمع کرادیں۔فروغ نسیم نے کہاکہ احتجاج کر نا ہرایک حق ہے ، سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے کیس میں کہہ دیا ہے کہ ہر جگہ دھرنا اور احتجاج نہیں ہوتا اگر ہم واقعی قانون اور آئین کوماننے والے ہیں ،سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہر آدمی نے فالو کر نا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں