واضح رہے کہ ایک رنگ کی روشنی جذب کرکے اسے کسی دوسرے رنگ کی روشنی کے طور پر خارج کرنے کا عمل ’’فلوریت‘‘ (Fluorescence) کہلاتا ہے۔ البتہ اگر یہی عمل جانداروں میں ہو تو اسے ’’حیاتی فلوریت‘‘ (بایو فلوریسنس) کہا جاتا ہے۔
حیاتی فلوریت کا مظہر اب تک جگنوؤں کے علاوہ صدفے (کورل)، مچھلیوں، جیلی فش، بچھو اور مینڈک سمیت، رینگنے والے کئی جانوروں (ریپٹائلز) اور جل تھلیوں (پانی اور خشکی پر رہنے کے قابل جانوروں) میں دیکھا جاچکا ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب اس کا مشاہدہ ریڑھ کی ہڈی والے کسی زمینی جانور میں کیا گیا ہے۔ان تمام جانوروں کی کھال یا ہڈیوں میں ایسے کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ایک رنگ کی روشنی جذب کرکے اسے کسی دوسرے رنگ میں خارج کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں۔افریقہ کے ’’نمیب‘‘ صحرا میں پائی جانے والی ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ چھپکلی کی نچلی کھال میں گوانین کہلانے والے ایک حیاتی مرکب (بایو کیمیکل) کی قلموں سے بھرے خلیے موجود ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اس کی جلد کا یہ حصہ زردی مائل سفید (آف وائٹ) دکھائی دیتا ہے۔بتاتے چلیں کہ چاند کی روشنی میں بالائے بنفشی (الٹرا وائیلٹ) شعاعوں کی بہت معمولی مقدار بھی شامل ہوتی ہے جو بالکل بے ضرر ہوتی ہے۔