امریکہ میں آزادی میلے

احمد وقاص ریاض
اگست کا مہینہ آتے ہی دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح امریکہ میں بھی پاکستان کے یوم آزادی کی تقریبات کا آغاز ہو جاتا ہے۔ نیو یارک، نیو جرسی اور کنکٹیکٹ پر مشتمل ٹرائی اسٹیٹ ایریا میں پاکستانی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو ہر سال یوم آزادی جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ اسی کی دہائی میں حکومت پاکستان کے تعاون سے پاکستانی نڑاد امریکی بزنس مین فیض رسول بابر نے نیو یارک کے مرکزی کاروباری مرکز مین ہٹن میں پاکستان ڈے پریڈ کا آغاز کیا جس میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد شرکت کرتی تھی۔ پاکستان کی حکومت، قومی ادارے، پی آئی اے، نجی و سرکاری بینکس اور امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر اور معدودے چند بزنسمین اس پریڈ کو اسپانسر کرتے تھے۔ پاکستان سے معروف شخصیات اور فنکاروں گلو کاروں کو حکومتی سر پرستی میں ان تقریبات میں بلایا جاتا تھا۔ نوے کی دہائی کے اوائل میں سابق وزیراعظم عمران خان جو اس وقت کرکٹ اسٹار تھے پاکستان ڈے پریڈ میں شریک ہوئے اور وہاں شوکت خانم ہسپتال کیلئیفنڈ اکٹھے کرنے کیلئے لوگوں کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ امریکہ میں عمران خان کے اولین ساتھیوں میں محمود اعوان، پرویز محمود، عارف سونی اور شوکت میکس اس وقت بڑے متحرک تھے۔ موبائل فون اور سوشل میڈیا کا دور بعد میں آیا، اس زمانے میں اتوار کے روز نشر ہونے والے واحد پروگرام تھرڈ ورلڈ براڈکاسٹنگ یا پی آئی اے کی فلائٹس سے آنے والے چند روز پرانے اردو اخبارات کے ذریعے دیس پردیس کی خبریں اور کمیونٹی کے پروگراموں سے آگاہی ہوتی تھی۔ اسی دور میں چند منچلوں نے شمالی امریکہ میں مقامی ہفتہ وار اردو اخبارات شروع کیے جو بعد ازاں پاکستانی کمیونٹی کی رہنمائی کا اولین ذریعہ بنے۔ امریکہ میں پاکستانیوں کی بڑی مائیگریشن اسی کی دہائی میں شروع ہوئی جب لوگ بڑی تعداد میں قانونی وغیر قانونی ذریعے سے امریکہ پہنچے، اس دور میں آنے والے زیادہ تعلیم یافتہ یا پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک نہیں تھے چنانچہ ان کی اکثریت کنسٹرکشن، ڈرائیونگ اور اسٹوروں، پٹرول پمپوں پر کام کرتی رہی۔ برسوں بعد تک نئے آنے والے پاکستانی امیگرنٹس کا پہلا پڑاوٓ بروکلین یا کوینز ہوتاتھا جہاں ان کے ہم وطن نئے آنے والوں کی مدد کرنے کو ہمہ تن تیار رہتے تھے۔ آج امریکہ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں اور خوشحال ومطمئن زندگی گزار رہے ہیں، ہرچھوٹے بڑے شہر اور ٹاوٓن میں مسجدیں اور اسلامک سنٹرز موجود اور آباد ہیں۔ امریکہ کے تمام بڑے شہروں ہیوسٹن، شکاگو، لاس اینجلس، ڈیلس، بوسٹن، واشنگٹن، نیو یارک میں یوم آزادی اگست کی مختلف تاریخوں میں ویک اینڈ پر منایا جاتاہے۔ ٹرائی اسٹیٹ نیو یارک میں گزشتہ چند سال میں پاکستانیوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ مختلف تاریخوں اور مقامات پر یوم آزادی کے میلے اور پریڈیں منعقد ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ مین ہٹن نیو یارک سٹی میں پاکستان ڈے پریڈ کے بعد بیٹری پارک فیسٹیول شروع ہوا اور بھارت کی یوم آزادی پریڈ کے مقابلے میں بروکلین میلے کا آغاز ہوا بعد ازاں لانگ آئی لینڈ نیو یارک اور دریائے ہیڈسن کے پار نیو جرسی میں بھی پاکستانی کمیونٹی کی تعداد بڑھنے سے یوم آزادی کی تقریبات منعقد ہونے لگیں۔ امسال نیو یارک میں دو بروکلین میلے، مین ہٹن میں پاکستان ڈے پریڈ اور لانگ آئی لینڈ میں پاکولی کے زیر اہتمام یوم آزادی کی تقریب منعقد ہوئی جبکہ امریکن پاکستانی ایڈوکیسی گروپ کے زیر اہتمام پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔ میئر نیو یارک ایرک ایڈم، مقامی سیاستدانوں، سٹی اسٹیٹ آفیشلز اور پاکستان کے قونصل جنرل نے مختلف تقریبات میں شرکت کی۔ معروف سنگر ملکو کی پرفارمنس کے باوجود پاکستان ڈے پریڈ میں لوگوں کی شرکت نسبتاً کم رہی جبکہ بروکلین میں راجہ ساجد کی چیئرمینی میں بروکلین میلے میں ہزاروں مرد، عورتوں اور بچوں کی شمولیت حیران کن تھی۔ لٹل پاکستان کونی آئی لینڈ بروکلین میں منعقدہ میلے میں معروف سنگرز حمیرا ارشد اور سائرہ نسیم کی پرفارمنس نے لوگوں کے دل موہ لیے۔ میئر نیویارک کمیونٹی افیئرز کی عطیہ شہناز اور نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے پاکستانی امریکن آفیسرز نے ان تقریبات میں بھرپور شرکت کی۔ 25اگست کو پیسکاٹوے نیو جرسی کے ہالیڈے ان ہوٹل میں پاکستان سول اینڈ ہیومن رائٹس کانفرنس منعقد ہوئی۔ نیوجرسی اسٹیٹ اسمبلی کے رکن افضل برلاس نے اپنی تقریر میں پاکستان کے موجودہ حالات کا ذکر کرنے سے گریز کیا تاہم ہال میں موجود حاضرین کی کثیر تعداد پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر متفکر اور نالاں نظر آئی۔ کانفرنس کے ماڈریٹر نے زیادہ وقت امریکہ کے صدارتی امیدوار ٹرمپ کے جیتنے کے بعد پاکستان کے حوالے سے امریکہ کے ممکنہ رول سے متعلق صرف کیا، زیادہ بہتر ہوتا کوئیزپروگرام کی طرز پر پروگرام کرنے کے بجائے پینل کے شرکا سے اصل موضوع پر گفتگو کی جاتی۔ سوال جواب سیشن کے دوران کانفرنس میں موجود شرکاء￿ کی اکثریت نے پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے لیڈران اور کارکنوں کے خلاف حکومتی انتقامی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ارباب اختیار عوام کے حقیقی نمائندوں کو اقتدار سونپنے کی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ ایک مقررنے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے حقوق کی بات کے ساتھ ملک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی بات بھی کی جانی چاہیے۔ جون میں امریکی کانگریس میں بھاری اکثریت سے ریزولوشن 901پاس ہونے کے بعد جس میں حکومت پاکستان کو جمہوریت اور انسانی حقوق کے حوالے سے تنبیہ کی گئی حکومت پاکستان نے عجلت میں امریکہ میں سفیر کو تبدیل کیا اور اب فارن سروس کے سینئر سفارتکار کو نیا سفیر مقرر کیا گیا ہے جوماضی میں امریکہ تعینات رہ چکے ہیں اور پاکستانی کمیونٹی میں کافی مقبول ہیں۔ (صاحب مضمون سابق وزیر اطلاعات پنجاب ہیں)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں