پاکستان کا فلسطینی حق خود ارادیت کے لیے فوری اقدام اور عالمی عدالت انصاف کے مشاورتی رائے کے نفاذ کا مطالبہ

نیویارک( آواز نیوز)پاکستان نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے فلسطینی حق خود ارادیت کی حمایت اور مقبوضہ علاقوں کی حیثیت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر سلامتی کونسل، سے اسرائیل کی جاری فوجی مہم کو روکنے اور فلسطینی کاز (Palestinian Cause) کی حمایت کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا۔
پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کی 19 جولائی 2024 کو دی گئی مشاورتی رائے کے نفاذ کی اہمیت پر زور دیا جس میں اسرائیل کے فلسطینی علاقوں بشمول مشرقی یروشلم پر قبضے کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور اس کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کو اجاگر کیا گیا۔فلسطین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 10ویں دوبارہ شروع ہونے والے ہنگامی خصوصی اجلاس میں پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب، سفیر منیر اکرم نے فلسطینی عوام کو درپیش طویل المدتی ناانصافیوں کو دور کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کیا۔
فلسطین کی ریاست کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد (ES-10/L.31 Rev.1) کی حمایت کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے اور دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے لیے فلسطین پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کی ضرورت پر زور دیا۔
“فلسطین کی المناک تاریخ نوآبادیاتی اور سامراجی طاقتوں کے مسلط کردہ قانونی اور سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہے،” سفیر اکرم نے کہا۔ انہوں نے فلسطینی المیے کی جڑوں کو بالفور اعلامیہ(Balfour Declaration)، اسرائیل کے قیام اور فلسطینی عوام پر قبضے اور ظلم و ستم سے جوڑا۔
پاکستان کے بانی، محمد علی جناح کی 1948 کی وارننگ کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ قائد اعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل کا قیام خطے کے لیے “سنگین نتائج” کا سبب بنے گا، جو گزشتہ دہائیوں میں المناک طور پر ظاہر ہو چکے ہیں۔
سفیر اکرم نے فلسطینی عوام کی جاری مصائب کو اجاگر کیا، جن میں ان کی زمینوں پر ظالمانہ قبضہ، ہزاروں کی غیر قانونی قید، اور غزہ کی تباہ کن ناکہ بندی شامل ہے، جس کے نتیجے میں 41,000 سے زائد فلسطینی شہید اور تقریباً 100,000 زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں مسلط کردہ نسل پرستی کی پالیسیوں اور معصوم شہریوں پر ہونے والے تشدد کی مذمت کی۔
“اس سنگین پس منظر کے تناظر میں، عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے انصاف کے لیے ایک سنگ میل، مساوات کا اظہار اور امید کی ایک روشنی ہے،” انہوں نے کہا۔
سفیر منیر اکرم نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے نتائج اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مغربی کنارے(West Bank)، مشرقی یروشلم اور غزہ پر اسرائیل کا قبضہ اور اس قبضے کو طول دینے کی کوششیں اور اس کی سلامتی کی پالیسیاں بین الاقوامی قانون کے دو بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں: ایک، لوگوں کا حق خود ارادیت؛ اور دو، طاقت کے استعمال سے علاقے کے حصول کا اصول۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں