مسلم امریکن لیڈر شپ الائنس کے زیراہتمام ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے خصوصی ڈسکشن

نیویارک( رپورٹ: ایم آر فرخ)ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے دنیا بھر میں بری طرح متاثر ہونے والے چند ممالک میں شامل ہے۔اس سنگین مسئلہ اور چیلنج سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کو پاکستان پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے ان خیالات کا اظہار مسلم امریکن لیڈرشپ الائنس اور امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ایک خصوصی پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔یہ پینل ڈسکشن سیمینار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے متوازی اجلاسوں کا حصہ تھا۔پینل ڈسکشن ون یو این پلازہ میں منعقد ہوئی۔پینل ڈسکشن کے کلیدی مقرر اور مہمان خصوصی کیلیفورنیا سٹیٹ کے سابق گورنر اور ہالی ووڈ کے مایہ ناز ایکٹر آرنلڈ شیوارزینگر تھے مگر وہ خرابی صحت کی بنا پر شرکت نہ کرسکے۔ مالا کی بورڈ آف چئیر ماہا خان نے آرنلڈ شیوارزینگر کا بیان پڑھ کر سنایا انہوں مالا اور شرکاء سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔سابق گورنر نے کہا کہ پاکستان پرشکوہ پہاڑوں اور خوبصورت گلیشئیر کی آماجگاہ ہے وہاں قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کی ضرورت ہے۔ماہا خان نے بعد ازاں مہمانوں کا تعارف کرایا اور مقالے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پینل ڈسکشن میں بیرسٹر داؤد غزنوی، اقوام متحدہ میں انفارمیشن مینجمنٹ یونٹ کی چیف اویشن بودنود، پاکستان مشن میں سیکنڈ سیکریٹری علینا مجید،ڈاکٹر شکیل صغیر اور اے پی پیک کے ڈاکٹر پرویز اقبال شامل تھے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے اس کے باوجود گزشتہ سیلاب سے 30 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔مس علینا مجید کا کہنا تھا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 قابل ذکر ممالک میں سے ایک ہے اور ہم محض ایک فیصد کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ہیں مگر پاکستان اس کے اثرات سے بری طرح متاثر ہے۔بیرسٹر محمود غزنوی نے کہا کہ گزشتہ دس سال کے دوران پاکستانی عدلیہ بہت سرگرم ہوئی ہے انہوں جسٹس منصور اور دیگر ججز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عدلیہ کا کردار قابل رشک ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر دیکھا جارہا ہے کہ متعدد کیسز ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں جس سے اس مسئلہ کی اہمیت اور حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اے پی پیک کے ڈاکٹر پرویز اقبال نے کہا کہ بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس چیلنج سے نمٹنے میں کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فنانشل اور ٹیکنیکل سپورٹ کی اشد ضرورت ہے۔اوہائیو یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کے ڈاکٹر شکیل صغیر نے بھی پاکستان کو درپیش اہم ترین مسئلہ پر روشنی ڈالی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج بڑھنے سے گلیشئیر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور پاکستان میں ضرورت کے مطابق ڈیم نہ ہونے سے نہ صرف پانی ضائع ہورہا ہے بلکہ سیلاب بھی آرہے ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان کے پاس صرف 3 بڑے ڈیم اور 85 چھوٹے ڈیمز ہیں۔ ڈاکٹر شکیل نے کہا کہ ہمیں سینکڑوں چھوٹے ڈیموں کی ضرورت ہے۔مس ایوشن نے بتایا کہ یہ ڈسکشن بہت مناسب وقت پر ہورہی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 23/24 ستمبر کو اہم کانفرنس منعقد ہورہی ہے۔شرکاء نے مالا کے زیراہتمام پینل ڈسکشن کو بہت اہم اور مفید قرار دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں